اشاعتیں

اپریل, 2021 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

توسل شریعت کے میزان میں

توسل شریعت کے میزان میں                          توسل تو وہ نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ  وسلم اور صحابہ کرام اور متقدمین و متاخرین امت سے صحیح طور پر ثابت ہے - حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے تو اس کا صدور بہت سی صحیح حدیثوں سے ثابت ہے           منجملہ ان کے وہ دعا ہے جسے "ابن ماجہ" نے بسند صحیح حضرت ابو سعید خدری سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اپنے گھر سے نماز کے لیے نکلے اور یہ کہے کہ :              اللهم اني اسالك بحق السائلين عليك واسالك بحق ممشاي هذا اليك فاني لم اخرج اشرا ولا بطرا ولارياء ولا سمعۃ وخرجت اتقاء سخطك وابتغاء مرضاتك فاسالك ان تعیذني من النار وان تغفر لي ذنوبي فانه لا يغفر الذنوب الا انت        ترجمہ : اے اللہ تعالی اس حق سے سوال کرتا ہوں جو تجھ پر سائلین کا ہے اور تیری طرف اپنے اس چلنے کے حق سے کیونکہ میں تکبر ریار  یا شہرت طلبی کی غرض سے نہیں نکلا بلکہ تیرے غضب کے خوف سے اور تیری مرضی چاہنے کے لئے نکلا ہوں تو میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ مجھ کو دوزخ سے پناہ دے اور میرے گناہوں کو بخش دے تیرے سوا کوئی گناہ نہیں بخشتا -          

اعلی حضرت اور تعظیم سادات

اعلی حضرت - علیہ الرحمۃ  و الرضوان- کے نزدیک ہر وہ چیز قابل احترام اور لائق تعظیم تھی جس کو سرور کونین - صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم- سے کچھ بھی نسبت ہو،یہاں تک کہ وہ راہیں جن سے پیارے آقا - صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم - کا گذر ہوا،انکے بارے میں فرماتے ہیں ... گذرے جس راہ سے وہ سید والا ہو کر رہ گئی ساری زمین عنبر سارا ہو کر اور وہ ذرے جو پیارے آقا - صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم - کے قدم مبارک سے مس ہو جائیں، اعلی حضرت کے نزدیک ان کا کیا مقام ہے، سنیئے... ذرے جھڑ کر تیری پیزاروں کے تاج سر بنتے ہیں سیاروں کے تو پھر سادات کرام جو نبی پاک - صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم - کے جز ہیں، آپکی آل و اولاد ہیں،وہ اعلی حضرت - علیہ الرحمۃ و الرضوان - کے نزدیک کس قدر لائق تعظیم اور قابل احترام ہوں گے۔ فرماتے ہیں.. تیری نسلِ پاک میں ہے بچہ بچہ نور کا تو ہے عین نور، تیرا سب گھرانا نور کا اعلی حضرت - علیہ الرحمۃ و الرضوان - سے سوال ہوا کہ سید کے لڑکے کو اس کا استاد تادیباً مار سکتا ہے یا نہیں ؟ ارشاد فرمایا : قاضی جو حدود الہیہ قائم کرنے پر مجبور ہے،اس کے سامنے کسی سید پر حد ثابت ہوئی تو باوجود یہ کہ اس پر حد لگا

امت کی تنزلی. ترقی کیسے ممکن

    نحمده ونصلي ونسلم على رسوله الكريم                     حضرات آج ہم جن مسائل سے دوچار ہیں وہ کسی بھی صاحب فکر و نظر سے پوشیدہ نہیں              تفصیل میں نہ جا کر میں عرض کروں گا. ہم اپنے ووٹ کی قیمت سمجھیں ہمارے پاس ووٹ کی طاقت ہےاس طاقت کو صحیح  جگہ اپنے مسلمان بھائی کو تقویت دینے کے لیے استعمال کریں کریں               ہمیں اس وقت بڑی حکمت عملی کے ساتھ کام لینا ہوگا اس کے لئے سب سے پہلی چیز یہ ہے کہ ہم اختلاف و انتشار سے بچیں       حضور حافظ ملت علامہ عبدالعزیز نے فرمایا         .      اتحاد زندگی ہے اور اختلاف موت,                                                        ياد ركھيں!             عقلمند کے لئے اشارہ کافی ہے. اللہ تعالی مسلمانوں کے مسائل کو حل فرمائے اور اسلام اور مسلمانوں کو ہر اعتبار سے غلبہ عطا فرمائے.آمین.

عنوان : موجودہ حالات میں ہندوستانی مسلمانوں کی از سر نو تعمیروترقی کے لۓ جامع منصوبہ بندی: ضرورت اور پلان۔

              نحمدہ و نصلی ونسلم علی حبیبہ الکریم۔اما بعد:                 اللہ رب العزت نے امت کے سب سے بڑے محسن عرب کے دریدہ پیرہن اپنے محبوب صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کو اپنا پسندیدہ دین مذہب اسلام دے کر کے اس فرش گیتی پر مبعوث فرمایا۔ جس نے انسانیت کو تاریکی سے نکال کر روشن صبح کی طرف گامزن کیا، کیوں کہ مذہب اسلام نے انسان کی ہر شعبہ میں رہنمائی فرمائی، عبادت و ریاضت سے لے کر دنیا کی قیادت و سربراہی، حکومت و سیادت اور قوموں کی تعمیر و ترقی کے طریقے غرض کہ حیات و کائنات کا کون سا مسلہ اور کون سی فکر ہے جس سے مذہب اسلام کا دامن تہی اور خالی ہو یا مذہب کے آفاق میں اس کے حل کی روشنی نہ ہو؟ مذہب اسلام میں جو جامعیت، تعمق، تفکر اور جمالیاتی رومز و نکات ہیں وہ کہیں اور نظر نہیں آتے۔ یہی وجہ ہے کہ لیل و نہار کی گردش، شمس و قمر کی ضیا بازی، نسیم و نکہت کی عطر بیزی، لال و گل کی جمال آرائی سب  اس سچے مذہب کے سامنے پھینکی اور ماند پڑ   اور مسلمانوں نے مذہب اسلام کے پاکیزہ نظام پر عمل کرنے کی وجہ سے ایک لمبے عرصہ تک دنیا کے تین بڑے براعظموں پر حکومت وسیادت اور دنیا کی قیادت و سربراہی کا شرف حاصل

ہدیئہ تشکر

  بے پناہ فرحت و انبساط کی بات  ہے کہ آج ہم ابتدائی تعلیم سے فراغت کے بعد اعلی تعلیم کے لئے جامعہ ازہر جانے کے لیے الوداعی تقریب میں شرکت کی سعادت سے بہرہ ور ہو رہے ہیں .           بے پایاں تشکر و امتنان کے گلدستے پیش ہیں خالق کائنات کی بارگاہ میں جس نے لفظ کن سے ساری کائنات کو وجود بخشا.         بلاشبہ ہماری یہ کامیابی محبوب رب العالمین سید المرسلین فخر آدم وہ بنی آدم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا  حسین صدقہ ہے  جنہیں دیگر فضائل و کمالات کے ساتھ " انمااناقاسم "کا عظیم شرف بھی حاصل ہے.      ہماری یہ عظیم سعادت ہمارے مشرق اساتذہ کے فیضان نظر کا دلکش ثمرہ ہے جنہوں نے ہماری شخصیت سازی میں  انتھک کوششیں کیں اور ان کے علم و عمل سے سیرابی حاصل کرتے ہوئے  ہم برابر ان کے روحانی فیوض و برکات سے مستفیض ہوتے رہے.         ساتھ ہی والدین والدین کریمین کی بارگاہ میں گلدستہ تشکر پیش کرتے ہیں جنہوں نے مجھ جیسے بیبس کی آبیاری اور ہماری ذہنی فکری اور علمی صلاحیتوں کو بیدار کرنے کے لیے سعئ پیہم اور جہد مسلسل کے ذریعے ہم کو اس منزل تک پہنچایا.         ساتھ ہی ساتھ ہماری اس مبارک محفل کی رونق و