توسل شریعت کے میزان میں
توسل شریعت کے میزان میں توسل تو وہ نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم اور صحابہ کرام اور متقدمین و متاخرین امت سے صحیح طور پر ثابت ہے - حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے تو اس کا صدور بہت سی صحیح حدیثوں سے ثابت ہے منجملہ ان کے وہ دعا ہے جسے "ابن ماجہ" نے بسند صحیح حضرت ابو سعید خدری سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اپنے گھر سے نماز کے لیے نکلے اور یہ کہے کہ : اللهم اني اسالك بحق السائلين عليك واسالك بحق ممشاي هذا اليك فاني لم اخرج اشرا ولا بطرا ولارياء ولا سمعۃ وخرجت اتقاء سخطك وابتغاء مرضاتك فاسالك ان تعیذني من النار وان تغفر لي ذنوبي فانه لا يغفر الذنوب الا انت ترجمہ : اے اللہ تعالی اس حق سے سوال کرتا ہوں جو تجھ پر سائلین کا ہے اور تیری طرف اپنے اس چلنے کے حق سے کیونکہ میں تکبر ریار یا شہرت طلبی کی غرض سے نہیں نکلا بلکہ تیرے غضب کے خوف سے اور تیری مرضی چاہنے کے لئے نکلا ہوں تو میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ مجھ کو دوزخ سے پناہ دے اور میرے گناہوں کو بخش دے تیرے سوا کوئی گناہ نہیں بخشتا -